دو لوگوں کے درمیان مکالمہ "بہادری" پر۔

 ! اسلام علیکم

میں ہوں آپکا میزبان اور آپ سن رہے ہیں ریڈیو 107.4 کی آواز۔

سامعین، ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں پر تحقیق بہت کم ہوتی ہے۔ ہم چیزوں کو بغیر تحقیق کے مان لیتے ہیں، بس جس نے جو کہا وہ ہم نے مان لیا۔ اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے ایسے الفاظ یا اصطلاحات کو ہم اسکے حقیقی معنوں میں استعمال نہیں کرتے بلکہ اُن معنوں میں استعمال کرتے ہیں جو کہ ہم نے سنا ہے یا جیسے ہمیں بتایا گیا ہو۔ بلکل ایک ایسی ہی اصطلاح پر آج ہم بات کرینگے اور اسکو اسکے حقیقی معنوں میں جاننے کی کوشش کریں گے اور وہ اصطلاح ہے "بہادری"۔

جی ہاں آپ نے صحیح سنا، آج جس موضوع پر ہم بات کرینگے وہ ہے "بہادری" اور ہمارا ساتھ دینگی ہماری کو ہوسٹ (۔۔۔۔۔)۔ 

Host:

جی! تو کیا آپ نے کبھی کہ دراصل بہادر ہونے کا کیا مطلب ہے، یا بہادر کون لوگ ہوتے ہیں؟ کیونکہ گزشتہ چند ہفتوں سے میں اسی کے بارے میں سوچ رہا ہوں کہ اصل میں بہادری ہے کیا اور کون اور کیسے ہوتے ہیں بہادر لوگ؟

Co-Host:

یہ واقعی ایک دلچسپ موضوع ہے۔ جس طرح آپ نے پروگرام کے شروعات میں فرمایا کہ؛ ہمارے ہاں چیزوں کو اسکے حقیقی معنوں میں سمجھا نہیں جاتا، بس جس نے جو کہہ دیا ہم نے وہ مان لیا ۔ اسی طرح لفظ "بہادری" کو بھی اسکے حقیقی معنوں میں ہم استعمال نہیں کرتے، اور یہی وجہ ہے "بہادری" مختلف لوگوں کیلئے مختلف چیزیں ہوسکتی ہیں، لیکن جہاں تک مجھے معلوم ہے تو میں یہ سمجھتی ہوں کہ بہادری خوف کا سامنا کرنے اور اس پر قابو پانے کو کہتے ہیں۔ یہ اپنے آرام کے بستر سے اٹھنے اور کسی ایسی چیز کیلئے خطرہ مول لینے کا نام ہے جسکو آپ حاصل کرنا چاہتے ہو۔

Host:

ہاں، یہ آپ نے بہت اچھی بات کی۔ یعنی کہ بہادری صرف "مسل پاور" کا نام نہیں بلکہ انسان کے اندرونی طاقت کا نام ہے۔ اندرونی طاقت جیسے کہ صحیح کیلئے کھڑے ہونا، حق کا ساتھ دینا، چیلنجز کا سامنا کرنا۔ بلکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اپنی کمزوری کو تسلیم کرنا بھی بہادری ہے۔

Co-Host:

بالکل اعظم! میں بھی ایسا ہی سمجھتی ہوں کہ بہادری روزمرّہ کے حالات میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے  جب آپکے سامنے کچھ غلط ہو رہا ہو تو اسکے خلاف اٹھنے کو بھی بہادری کہتے ہیں ، پھر چاہے آپ اکثریت کے خلاف ہی کیوں نہ جارہے ہو۔

Host:

جی بلکل، میں آپکی بات سے بلکل متفق ہوں۔ اب تک کی اِس گفتگو سے ہمیں یہ پتا چلا کہ بہادری دراصل خوف کی عدم موجودگی کے بارے میں نہیں؛ مطلب کہ ایسا نہیں ہے کہ اگر  کسی انسان کے اندر خوف نہیں ہے تو وہ بہادر ہے، بلکہ خوف کو اپنے اوپر اور اپنے کام کے اوپر غلبہ نہ پانے کا نام بہادری ہے۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ؛ اپنے خوف کو تسلیم کرنا اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنا شامل ہے۔

Co-Host:

That's a very great point.

میں یہ سمجھتی ہوں کہ اسکے لئے انسانی ذہانت کی ایک خاص سطح کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ہمارے خوف اور محرکات کو سمجھنے اور اِس تفہیم کی بنیاد پر شعوری فیصلے کرنے کا نام، بہادری ہے۔ مطلب کہ وہ کام جو ہمارے مذہب کے نقطہء نظر سے درست ہو اور ہم اسی پر قائم رہے چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہو۔

Host:

ہاں، اور اکثر معمول کے خلاف جانا یا ایسا راستہ اختیار کرنا جس پر بہت کم لوگوں نے سفر کیا ہو خواہ وہ علم کے میدان میں ہو یا زندگی کے کسی اور پہلو میں کیوں نہ ہو، بہادری ہے۔

Co-Host:

جی اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے میں یہ کہنا چاہونگی کہ؛ بہادری کا استقامت کے ساتھ بھی گہرا تعلق ہے۔ جس طرح ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ یہ مشکلات یا ناکامیوں کے سامنے ہمت نہ ہارنے کا نام ہے۔ اسی طرح کسی کام کو پر عزم ہوکر جاری رکھنے کو بھی بہادری کہتے ہیں ۔ بہادری ہمیشہ فوری کامیابی کے بارے میں نہیں بلکہ کوشش کرتے رہنے اور ناکامیوں سے سیکھنے کی خواہش کا بھی نام ہے۔

Host:

بہت زبردست بات کی آپ نے کہ؛ کوشش کرتے رہنے اور ناکامیوں سے سیکھنے کی خواہش کو بھی بہادری کہتے ہیں۔

اچھا! میں زرا اِس موضوع کو اور آگے بڑھانا چاہتا ہوں۔ جہاں تک کہ ہمارے معاشرے کا سوال ہے تو آپ نے غور کیا ہوگا کہ یہاں پر بہادری کو مختلف چیزوں سے منسلک کیا جاتا ہے جیسے کہ مثال کے طور پر؛ اگر ایک بچہ روتا ہے تو ماں کہتی ہے کہ "رونا مت، بہادر بچے نہیں روتے" اسی طرح ایک اور چیز سے بھی اسکو منسلک کیا جاتا ہے اور وہ ہے "مسل پاور" جس طرح ہم پہلے بھی اپنے پروگرام میں اس پر بات کرچکے ہیں۔

اور میں نے یہ بہت سنا ہے لوگوں سے۔ وہ کہتے ہیں کہ فلانا قوم بہت بہادر قوم ہے کیونکہ وہ جنگجو تھے۔ بھائی اگر جنگجو ہونا یا جنگ لڑنا ہی بہادری ہے تو وہ کام تو ہمارے ہاں اصیل جنگجو مرغے بھی کرلیتے ہیں، اور کتّوں کی ایک نسل ہے جسکو "کوہاٹی گولٹیر" کہا جاتا کے, تو وہ بھی غذب کا جنگ لڑتے ہیں۔ تو کیا وہ بھی بہادر ہے؟

ہاں، یہ بہادری کا ایک پہلو ہوسکتا ہے لیکن مکمل طور پر بہادری کو اس طرح ریپریزنٹ کرنا بہت ہی غلط بات ہے۔

بہادر حسین علیہ السلام تھے جو کہ بغیر تیر و تلوار کے جنگ جیت گئے، بہادر یزید نہیں تھا جو کہ لاکھوں کی تعداد میں فوج لیکر آیا تھا اہلِ بیت علیہ السّلام کو قتل کرنے۔

 Mis-representation تو میں جاننا چاہونگا آپکی رائے اس 

کے بارے میں۔

Comments

Popular posts from this blog

Love's Strength: A Powerful Force for Good

Tickled by Time: Adventures of a Chuckling Universe

Short Introduction of Sociology by Azam Shah