جرائم کی دولت سے انسانیت کا سودا

یہ کس قدر عجیب اور مضحکہ خیز بات ہے کہ دنیا میں امن و امان قائم کرنے کے لیے نمایاں کام کرنے والے کو بھی نوبیل پرائز دیا جاتا ہے. جبکہ نوبیل پرائز کا بانی الفرڈ نوبیل وہ شخص جو جنگ عظیم اول میں کروڑوں لوگوں کی ہلاکت کا اولین ذمہ دار اور جنگی مجرم ہے. سنہ 1914ء میں برپا ہونے والی پہلی جنگ عظیم میں دھماکہ خیز ڈائنامائٹ بم اور ہلاکت خیز مشینیں الفرڈ نوبیل کی سپلائی کی ہوئی تھیں. اس تاجر نے اپنی فیکٹریوں سے پیدا ہونے والا یہ کثیر ہلاکت خیز مواد جنگ عظیم اول میں فریقین ممالک کو فروخت کرکے بے پناہ دولت کمائی تھی. جنگ عظیم اول میں دو کروڑ چالیس لاکھ (14-24 ملین) لوگ مارے گئے تھے. مارا جانے والا کوئی بھی ہو اس کی زندگی ختم ہونے کا ذمہ الفرڈ نوبیل ہی تھا. ایسی دولت جو جرائم سے بنائی گئی ہو، یہ اس کے مالک کے دل دماغ اور ضمیر پر ہمیشہ بوجھ بن کر مسلسل ضربیں لگاتی رہتی ہے. ضمیر کی آواز سے مجبور ہوکر یہ لوگ اپنے جرائم کی معافی تلافی کے لیے رفاح عامہ کے کام کرتے ہیں؛ مدرسے، سکول، کالج، ہسپتال اور مفت دسترخوان کھولتے ہیں. الفرڈ نوبیل نے بھی اپنے ضمیر کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے رف...